انٹرویو: سید سبطین شاہ
عالمی برادری جنوبی ایشیا میں ایٹمی دوڑ کی اصل وجہ مسئلہ کشمیرکو منصفانہ اور پرامن طور پر حل کرائے۔ دنیا کو ایٹم بمب سے پاک ہونا چاہیے۔ اس سلسلے میں بین الاقوامی مہم قابل ستائش ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اصل وجوعات کی بھی نشاندھی کرناہوگی۔ ہرخطے میں ایٹمی دوڑ کی وجہ مختلف ہے۔ جنوبی ایشیا میں ایٹمی اسلحے کی اصل وجہ تنازعہ کشمیر ہے جس پر پاکستان اور بھارت میں کئی لڑائیاں ہوچکی ہیں۔
ان خیالات کا اظہارانھوں نے بلجیم کے دارالحکومت برسلزمیں اوورسیز ٹریبون کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ انھوں نے ناروے کے نوبل امن انعام کے لیے ایٹمی اسلحہ کے انسداد کے لیے بین الاقوامی مہم چلانے والی تنظیم آئکن کے نامزد ہونے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ عالمی برادری کو ایٹمی اسلحہ کی اصل وجوعات کو بھی دیکھنا ہوگا۔ خاص طور پر جنوبی ایشیا میں پاکستان اور بھارت کے مابین اسلحہ کی دوڑ کی اصل وجہ تنازعہ کشمیر پر توجہ ضروری ہے۔
انھوں نے کہاکہ ستر کی دہائی میں برصغیر میں پہلا ایٹمی دھماکہ بھارت نے کیا۔ پورے خطے میں اسلحہ کی دوڑ کو شروع کرنے والا بھارت ہے جس نے چار دہائیاں قبل یہ کام شروع کردیا تھا۔ اس کے بعد نوے کی دہائی میں بھارت نے دوبارہ ایٹمی تجربات کئے جس کے جواب میں پاکستان نے بھی تجربات کئے۔
انھوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیر جنوب ایشیا میں عدم استحکام کی اصل وجہ ہے۔ جب تک یہ مسئلہ موجود رہے گا، اس خطے میں کبھی امن نہیں ہوسکتا اور خوشحالی نہیں آسکتی۔ راجہ فاروق حیدر نے مزید کہاکہ پاکستان نے تجویز بھی دی تھی کہ اس خطے کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک علاقہ قرار دیا جائے۔ ہم اس تجویز کو پھر دھراتے ہیں کہ جنوبی ایشیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک علاقہ قرار دیاجائے۔ یہ اس علاقے کی آبادی کے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔ دنیا کو چاہیے، یہ بات جاننے کی کوشش کرے کہ اس جنوب ایشیا میں عدم
استحکام کی اصل وجہ مسئلہ کشمیرہے اور استحکام پیدا کرنے لیے اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی جائے۔
وزیراعظم آزاد کشمیر نے یورپ میں مسئلہ کشمیر پر کشمیرکونسل ای یو کے کام کو سراہتے ہوئے کہاکہ اس کام کو آگے بڑھانے کے لیے کشمیری ڈائس پورہ اور کشمیر پر کام کرنے والی تنظیموں کا آپس میں تعاون اور اتحاد ضروری ہے۔ انھوں نے یورپی پارلیمنٹ اور یورپی یونین کے دیگر اداروں اور مختلف یورپی ملکوں میں کشمیرکونسل ای یو کے کام کو بھی سراہا۔ راجہ فاروق حیدر نے کہاکہ باہر رہنے والے کشمیریوں کو مقبوضہ کشمیرمیں مظلوموں کی آواز کو سامنے لانا ہوگا اور اس کام کے لیے اپنے چھوٹے چھوٹے اختلافات کو بالائے طاق رکھنا ہوگا۔ ہمارے لئے ایک بہت بڑا لمحہ فکریہ ہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں کشمیری قتل ہورہے ہیں، ایک نسل کو اندھا اور معذور بنایاجارہاہے۔ بے نام قبریں ہیں، املاک تباہ کی جارہی ہے اور کراس مارا جارہاہے۔
وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے ناروے کی رفتو فاونڈیشن کی طرف سے پرویز امروز اور پروین آھنگرکے ایوارڈ کو بھی سراہا۔
انھوں نے کہا کہ ناروے کی انسانی حقوق اس تنظیم کی طرف سے مقبوضہ کشمیرکے انسانی حقوق کے دواہم علمبردار پرویز امروز ایڈوکیٹ اور گم شدہ افراد کےلواحقین کی تنظیم کی چیئرپرسن پروینہ آھنگر کے لیے خصوصی ایوارڈ کے اعلان نے مسئلہ کشمیر کا اجاگرکرنے کا ایک بڑا موقع پیدا کردیاہے۔ اس عالمی شہرت یافتہ نارویجن ایوارڈ سے بھارتی مظالم دنیا کے سامنے مزید آشکار ہوں گے اور مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کا اصل ظالمانہ چہرہ بے نقاب ہوگا۔
یادرہے کہ ناروے کی انسانی حقوق کی ایک بڑی تنظیم ’’رفتو فائونڈیشن‘‘ نے ان دو شخصیات کو مقبوضہ کشمیرکے لوگوں پر مظالم کو اجاگر کرنے اور انسانی حقوق کے دفاع کے لیے اپنے سالانہ ایوارڈ سے نوازے کا اعلان کیاہے۔ یہ ایوارڈ انہیں پانچ نومبر کو ایک خصوصی تقریب میں ناروے کے شہر برگن میں دیا جائے گا۔
آزادکشمیرکے وزیراعظم نے جو کشمیر۔ ای یو ویک میں شرکت کے لیے گذشتہ دنوں کشمیرکونسل ای یو کی دعوت پر یورپ کے دورے پر تھے، اپنے قیام کے دوران متعدد پروگراموں میں شرکت کی اور کئی شخصیات اور یورپی یونین کے عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں۔